فیض احمد فیض کی ایک نظم جو مجھے بہت پسند ہے۔
شورشِ زنجیر بسم اللہ
ہوئی پھر امتحانِ عشق کی تدبیر بسم اللہ
ہر اک جانب مچا کہرامِ دار و گیر بسم اللہ
گلی کوچوں میں بکھری شورشِ زنجیر بسم اللہ
درِ زنداں پہ بُلوائے گئے پھر سے جنوں والے
دریدہ دامنوں والے، پریشاں گیسوؤں والے
جہاں میں دردِ دل کی پھر ہوئی توقیر بسم اللہ
ہوئی پھر امتحانِ عشق کی تدبیر بسم اللہ
گِنو سب داغ دل کے، حسرتیں شوقیں نگاہوں کی
سرِ دربار پُرسش ہو رہی ہے پھر گناہوں کی
کرو یارو شمارِ نالۂ شبگیر بسم اللہ
ستم کی داستاں، کشتہ دلوں کا ماجرا کہیے
جو زیرِ لب نہ کہتے تھے وہ سب کچھ برملا کہیے
مُصر ہے محتسب رازِ شہیدانِ وفا کہیے
لگی ہے حرفِ نا گفتہ پر اب تعزیر بسم اللہ
سرِ مقتل چلو بے زحمتِ تقصیر بسم اللہ
ہوئی پھر امتحانِ عشق کی تدبیر بسم اللہ
لاہور جیل
جنوری 1959ء
------
بحر - بحر ہزج مثمن سالم
افاعیل - مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن
اشاری نظام - 2221 2221 2221 2221
افاعیل - مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن
اشاری نظام - 2221 2221 2221 2221
(ہندسوں کو اردو طریقے سے پڑھیں یعنی دائیں سے بائیں یعنی 1 پہلے ہے)
تقطیع -
تقطیع -
ہوئی پھر امتحانِ عشق کی تدبیر بسم اللہ
ہر اک جانب مچا کہرام دار و گیر بسم اللہ
گلی کوچوں میں بکھری شورشِ زنجیر بسم اللہ
ہُ ئی پر ام - مفاعیلن - 2221
تِ حا نے عش - مفاعیلن - 2221
ق کی تد بی - مفاعیلن - 2221
ر بس مِل لا - مفاعیلن - 2221
ہَ رِک جا نب - مفاعیلن - 2221 (الف کا وصال نوٹ کریں)۔
مچا کہرا - مفاعیلن - 2221
مِ دا رو گی - مفاعیلن - 2221
ر بس مِل لا - مفاعیلن - 2221
گلی کو چو - مفاعیلن - 2221
مِ بکری شو - مفاعیلن - 2221
ر شے زن جی - مفاعیلن - 2221
ر بس مِل لا - مفاعیلن - 2221
لفظ 'اللہ' کے وزن کے بارے میں ایک وضاحت یہ کہ اسکا صحیح وزن تو ال لا ہ یعنی مفعول یا 2 2 1 ہے اور کچھ ماہرینِ عروض اس لفظ کی آخری 'ہ' کو گرانا جائز نہیں سمجھتے لیکن شعرا عموماً اسکی پروا نہیں کرتے اور بلا تکلف اس کو 'ال لا' یعنی فعلن 2 2 باندھتے ہیں۔ لیکن اس نظم میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے گو میں نے تقطیع میں ہ کو حذف کر دیا ہے لیکن اگر ہ کو نہ بھی گرایا جائے تو آخری رکن مفاعیلن کی جگہ مفاعیلان بنے گا جو کے اسے بحر میں جائز ہے۔
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو نظم,
بحر ہزج,
بحر ہزج مثمن سالم,
تقطیع,
فیض احمد فیض
بہت عمدہ وارث صاحب۔ مگر ہمیں تقطیع کرنا پھر بھی نہ آئی۔ :)
ReplyDeleteاس نظم ميں بسم اللہ کا استعمال کس لحاظ سے کيا گيا ہے ؟
ReplyDeleteشايد آپ جانتے ہوں کہ فيض احمد فيض کيپٹلسٹ اور دہريا تھا
شکریہ فرخ صاحب، کوشش جاری رکھیے۔
ReplyDeleteاجمل صاحب، کیپٹلسٹ آپ شاید غلط لکھ گئے، ہاں سوشلسٹ یا کمیونسٹ تھے، دہریے تھے یا نہیں اللہ بہتر جانتا ہے لیکن کیا فرق پڑتا ہے۔ بسم اللہ کا استعمال کسی کی جاگیر تو نہیں ہے؟ ویسے وضاحت کیلیے عرض کر دوں کہ یہاں بسم اللہ کا استعمال بالکل انہی معنوں میں استعمال ہوا ہے جن میں عموماً کسی کو خوش آمدید کہتے ہوئے یا کوئی کام شروع کرتے ہوئے کرتے ہیں۔
ASLAM_O_ALIUKM SIR I READ IT AND NOW I LITTLE UNDERSTAND IT I HOPE YOU GUID ME I AM VERY KIND OF YOU SIR I SEND YOU MY POETRY EMAIL NOW I WAIT YOUR ANSER>>>>
ReplyDeleteCAP IBRAR AHMAD
ATTOCK CANTT
یہ میری بھی پسندیدہ ترین نظموں میں سے ہے۔
ReplyDeleteفیض کا کمال دیکھیے کہ خالصتاً پنجابی محاورے کے استعمال نے بھی نظم کہ گہنایا نہیں بلکہ اسے مزید خوبصورت بنا دیا۔
بالکل بجا فرمایا آپ نے
Deleteبہت کوب
ReplyDeleteشکریہ جناب
Delete