Jan 14, 2012

متفرق فارسی اشعار - 4

بسازِ حادثہ ہم نغمہ بُودن آرام است
اگر زمانہ قیامت کُنَد تو طوفاں باش

(مرزا عبدالقادر بیدل)

حادثہ کے ساز کے ساتھ ہم نغمہ ہونا (سُر ملانا) ہی آرام ہے، اگر زمانہ قیامت بپا کرتا ہے تو تُو طوفان بن جا۔
------

گاہے گاہے باز خواں ایں دفترِ پارینہ را
تازہ خواہی داشتن گر داغ ہائے سینہ را

(شاعر: نا معلوم)

کبھی کبھی یہ پرانے قصے پھر سے پڑھ لیا کر، اگر تُو چاہتا ہے کہ تیرے سینے کے داغ تازہ رہیں۔
------

Persian poetry, Persian Poetry with Urdu translation, Farsi poetry, Farsi poetry with urdu translation,

بعد از وفات تربتِ ما در زمیں مَجو
در سینہ ہائے مردمِ عارف مزارِ ما

(سعدی شیرازی)

وفات کے بعد میری قبر زمین میں تلاش مت کرنا، کہ عارف لوگوں کہ سینوں میں میرا مزار ہے۔

------
رباعی

خواہی کہ ترا دولتِ ابرار رسَد
مپسند کہ از تو بہ کس آزار رسَد
از مرگ مَیَندیش و غمِ رزق مَخور
کایں ھر دو بہ وقتِ خویش ناچار رسَد

(شیخ ابو سعید ابو الخیر)

اگر تُو چاہتا ہے کہ تجھے نیک لوگوں کی دولت مل جائے (تو پھر) نہ پسند کر کہ تجھ سے کسی کو آزار پہنچے، موت کی فکر نہ کر اور رزق کا غم مت کھا، کیوں کہ یہ دونوں اپنے اپنے وقت پر چار و ناچار (لازماً) پہنچ کر رہیں گے۔
------

حافظ اگر سجدہ تو کرد مکن عیب
کافرِ عشق اے صنم گناہ ندارد

(حافظ شیرازی)

حافظ نے اگر تجھے سجدہ کیا تو کوئی عیب نہیں کہ اے صنم عشق کے کافر پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔
------

گر اے زاہد دعائے خیر می گوئی مرا ایں گو
کہ آں آوارۂ کوئے بتاں، آوارہ تر بادا

(امیر خسرو دہلوی)

اگر اے زاہد تو میرے لیے دعائے خیر کرتا ہے تو میرے لیے یہ کہہ کہ کوئے بتاں کا آوارہ، اور زیادہ آوارہ ہو جائے۔
------

حاصلِ خاقانی است دفترِ غم ہائے تو
زاں چوں قلم بر درت راہ بہ سر می رود

(خاقانی شروانی)

خاقانی کا حاصل تیرے غموں کے قصے ہیں کہ قلم کی طرح تیرے در کے راستے پر سر کے بل چلتا ہے۔
------

چہ خوش است از دو یکدل سرِ حرف باز کردن
سخنِ گذشتہ گفتن، گلہ را دراز کردن

(نظیری نیشاپوری)

کیا ہی اچھا (ہوتا) ہے دو گہرے دوستوں کا (آپس میں) گفتگو کا پھر سے آغاز کرنا، بیتی باتوں کو یاد کرنا اور گلوں کو دراز کرنا۔
------

من خکم و من گردم من اشکم و من دردم
تو مہری و تو نوری تو عشقی و تو جانی

(شاہد افلکی)

میں خاک ہوں (تُو آفتاب ہے)، میں گرد و غبار ہوں (تُو نور ہے)، میں آنسو ہوں (تُو عشق ہے)، میں درد ہوں (تُو جان ہے)۔
------

یک نگہ، یک خندۂ دزدیدہ، یک تابندہ اشک
بہرِ پیمانِ محبت نیست سوگندے دگر

(اقبال لاہوری)

ایک نگاہ، (پھر) ایک زیرِ لب تبسم، (اور اسکے بعد آنکھوں سے بہتا ہوا) ایک چمکتا آنسو، محبت کے پیمان کیلیے اس کے علاوہ اور کوئی قسم نہیں ہے۔
------

متعلقہ تحاریر : فارسی شاعری

4 comments:

  1. گاہے گاہے باز خواں ایں دفترِ پارینہ را
    تازہ خواہی داشتن گر داغ ہائے سینہ را

    واہ کیا نازک خیالی ہے۔ شکریہ وارث بھائی اس خوبصورت شعر کا ترجمہ پیش کرنے پر

    ReplyDelete
  2. بعد از وفات تربتِ ما در زمیں مَجو
    در سینہ ہائے مردمِ عارف مزارِ ما

    (سعدی شیرازی)

    وفات کے بعد میری قبر زمین میں تلاش مت کرنا، کہ عارف لوگوں کہ سینوں میں میرا مزار ہے۔
    بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ReplyDelete
  3. بہت خوب۔ لا جواب

    آپ فارسی-اردو شاعری پر کوئی اور ویب سائٹ بتا سکتے ہیں؟ شکریہ

    ReplyDelete
  4. بہت شکریہ خلیل صاحب، نور محمد صاحب اور کمیل صاحب۔ کمیل صاحب فارسی اردو سائٹ کی تلاش مجھے بھی ہے اگر آپ کو کوئی ایسی سائٹ ملے تو مجھے بھی ضرور بتائیے گا۔

    ReplyDelete