ملبوس جب ہوا نے بدن سے چرا لیے
دوشیزگانِ صبح نے چہرے چھپا لیے
ہم نے تو اپنے جسم پہ زخموں کے آئنے
ہر حادثے کی یاد سمجھ کر سجا لیے
میزانِ عدل تیرا جھکاؤ ہے جس طرف
اس سمت سے دلوں نے بڑے زخم کھا لیے
دیوار کیا گری مرے خستہ مکان کی
لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لیے
سیّد سبطِ علی صبا Syyed Sibt-e-Ali Saba |
پیوند اس نے اپنی قبا میں سجا لیے
ہر حُرملہ کے دوش پہ ترکش کو دیکھ کر
ماؤں نے اپنی گود میں بچّے چھپا لیے
(سیّد سبطِ علی صبا)
-------
افاعیل - مَفعُولُ فاعِلاتُ مَفاعِیلُ فاعِلُن
(آخری رکن میں فاعلن کی جگہ فاعلان بھی آسکتا ہے)
اشاری نظام - 122 1212 1221 212
ہندسے دائیں سے بائیں، اردو کی طرح پڑھیے۔
(آخری رکن میں 212 کی جگہ 1212 بھی آ سکتا ہے)
تقطیع--
ملبوس جب ہوا نے بدن سے چرا لیے
دوشیزگانِ صبح نے چہرے چھپا لیے
ملبوس - مفعول - 122
جب ہوا نِ - فاعلات - 1212
بدن سے چُ - مفاعیل - 1221
را لیے - فاعلن - 212
دوشیز - مفعول - 122
گان صبح - فاعلات - 1212
نِ چہرے چُ- مفاعیل - 1221
پا لیے - فاعلن - 212
------
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو غزل,
بحر مضارع,
تقطیع,
سبط علی صبا
واہ واہ واہ
ReplyDeleteاتنے مشہور شعر کی غزل آج پڑھنے کو ملی
لا جواب لا جواب
ہم نے تو اپنے جسم پہ زخموں کے آئنے
ہر حادثے کی یاد سمجھ کر سجا لیے
سبحان اللہ
قبلہ آپ کمال کرتے ہیں ۔ ان شعرا کو جن کا ہم نے ایک آدھ مصرعہ ہی سن رکھا ہوتا ہے انہیں ان کے حالات زندگی ، روایات پارسائی اور معاشقوں سمیت بمعہ تصاویر کے قارئیں کی خدمت میں لا پیش کر دیتے ہیں ۔سدا خوش رہئیے ۔ جاری رکھیں
ReplyDeleteبہت ہی خوبصورت انتخاب ہے اور واقعی اس مشہورِ زمانہ شعر کے خالق سے بہت ہی کم لوگ واقف ہیں۔
ReplyDeleteوارث بھائی زبردست :) :)۔۔۔۔ جزاک اللہ، بہت شکریہ :) ۔۔۔
ReplyDeleteبڑی ہی خوبصورت غزل ہے۔۔
بہت شکریہ علی صاحب، ریاض صاحب، احمد صاحب اور امین۔ نوازش آپ سب کی۔
ReplyDeleteیك دست جامِ بادہ و یك دست جعدِ یار
ReplyDeleteرقصی چنین میانہِ میدانم آرزوست