مجید امجد کی ایک انتہائی خوبصورت غزل
جنونِ عشق کی رسمِ عجیب، کیا کہنا
میں اُن سے دور، وہ میرے قریب، کیا کہنا
یہ تیرگئ مسلسل میں ایک وقفۂ نور
یہ زندگی کا طلسمِ عجیب، کیا کہنا
مجید امجد |
الجھ پڑے ہیں ہمارے نصیب، کیا کہنا
ہجومِ رنگ فراواں سہی، مگر پھر بھی
بہار، نوحۂ صد عندلیب، کیا کہنا
ہزار قافلۂ زندگی کی تیرہ شبی
یہ روشنی سی افق کے قریب، کیا کہنا
لرز گئی تری لو میرے ڈگمگانے سے
چراغِ گوشۂ کوئے حبیب، کیا کہنا
(مجید امجد)
مآخذ - نقوش غزل نمبر، لاہور 1985ء
------
بحر - بحرِ مجتث مثمن مخبون محذوف مقطوع
افاعیل: مَفاعِلُن فَعِلاتُن مَفاعِلُن فَعلُن
(آخری رکن فعلن کی جگہ فعلان، فَعِلُن اور فعِلان بھی آ سکتے ہیں)
اشاری نظام - 2121 2211 2121 22
ہندسوں کو اردو کی طرز پر یعنی دائیں سے بائیں پڑھیے یعنی 2121 پہلے ہے اور اس میں بھی 1 پہلے ہے۔
(آخری رکن میں 22 کی جگہ 122، 211 اور 1211 بھی آ سکتے ہیں)
پہلے شعر کی تقطیع -
جنونِ عشق کی رسمِ عجیب، کیا کہنا
میں اُن سے دور، وہ میرے قریب، کیا کہنا
جنون عش - مفاعلن - 2121
ق کِ رس مے - فعلاتن - 2211
عجیب کا - مفاعلن - 2121
کہنا - فعلن - 22
مِ اُن سِ دُو - مفاعلن - 2121
ر وُ میرے - فعلاتن - 2211
قریب کا - مفاعلن - 2121
کہنا - فعلن - 22
-------
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو غزل,
بحر مجتث,
تقطیع,
مجید امجد
بہت خوب وارث بھائی
ReplyDeleteکیا کہنا مجید امجد کیا کہنا
ReplyDeleteبہت اعلیٰ وارث بھائی
بہت عمدہ غزل اور پھر آپ کی نگاہِ کرشمہ ساز سے۔ کیا کہنا ۔ وارث بھائی بہت خوب۔
ReplyDeleteبہت شکریہ احمد صاحب، علی صاحب اور خلیل صاحب۔
ReplyDelete