کب تلک یہ ستم اُٹھائیے گا
ایک دن یونہی جی سے جائیے گا
شکلِ تصویرِ بے خودی کب تک
کسو دن آپ میں بھی آئیے گا
سب سے مل جل کہ حادثے سے پھر
کہیں ڈھونڈھا بھی تو نہ پائیے گا
نہ ہوئے ہم اسیری میں تو نسیم
کوئی دن اور باؤ کھائیے گا
کہیے گا اس سے قصّہٴ مجنوں
یعنی پردے میں غم بتائیے گا
میر تقی میر, Mir Taqi Mir |
خوب سے ہاتھ اسے لگائیے گا
اس کے پابوس کی توقّع پر
اپنے تئیں خاک میں ملائیے گا
شرکتِ شیخ و برہمن سے میر
کعبہ و دیر سے بھی جائیے گا
اپنی ڈیڑھ اینٹ کی جُدا مسجد
کسو ویرانے میں بنائیے گا
--------
بحر - بحر خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
افاعیل - فاعِلاتُن مُفاعِلُن فَعلُن
(پہلے رکن فاعلاتن کی جگہ مخبون رکن فعلاتن بھی آسکتا ہے، آخری رکن فعلن کی جگہ فعلان، فَعِلن اور فَعِلان بھی آسکتا ہے یوں آٹھ وزن اکھٹے ہو سکتے ہیں)۔ تفصیل کیلیئے میرا مقالہ “ایک خوبصورت بحر - بحر خفیف” دیکھیئے)
اشاری نظام - 2212 2121 22
ہندسوں کو اردو رسم الخط کے مطابق پڑھیے یعنی دائیں سے بائیں یعنی 2212 پہلے پڑھیے۔ اور اس میں بھی 12 پہلے ہے۔
(پہلے 2212 کی جگہ 2211 اور آخری 22 کی جگہ 122، 211 اور 1211 بھی آ سکتا ہے)
تقطیع -
کب تلک یہ ستم اُٹھائیے گا
ایک دن یونہی جی سے جائیے گا
کب تلک یہ - فاعلاتن -2212
ستم اُ ٹا - مفاعلن - 2121
ء ی گا - فَعِلن - 211
ایک دن یو - فاعلاتن - 2212
ہِ جی سِ جا - مفاعلن - 2121
ء ی گا - فَعِلن - 211
-------
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو غزل,
بحر خفیف,
تقطیع,
کلاسیکی اردو شاعری,
میر تقی میر
ویسے تو میر صاحب پر آ کر ہماری اردو ڈگمگا جاتی ہے اسی لیے ہم غالب کے معتقد زیادہ ہیں پر جو ہماری ناقص عقل میں آتا ہے وہ لاجواب لگتا ہے
ReplyDeleteشکریہ علی صاحب
ReplyDelete