یہاں وہاں کہیں آسودگی نہیں ملتی
کلوں کے شہر میں بھی نوکری نہیں ملتی
جو سوت کاتنے میں رات بھر رہی مصروف
اسی کو سر کے لئے اوڑھنی نہیں ملتی
رہِ حیات میں کیا ہو گیا درختوں کو
شجر شجر کوئی ٹہنی ہری نہیں ملتی
غنودگی کا کچھ ایسا طلسم طاری ہے
کوئی بھی آنکھ یہاں جاگتی نہیں ملتی
Syed Sibte Ali Saba, سید سبط علی صبا |
خدا تو ملتا ہے پیغمبری نہیں ملتی
گزر رہی ہے حسیں وادیوں سے ریل صبا
ستم ہے یہ کوئی کھڑکی کھلی نہیں ملتی
سبطِ علی صبا
---
بحر - بحرِ مجتث مثمن مخبون محذوف مقطوع
افاعیل: مَفاعِلُن فَعِلاتُن مَفاعِلُن فَعلُن
(آخری رکن فعلن کی جگہ فعلان، فَعِلُن اور فعِلان بھی آ سکتے ہیں)
اشاری نظام - 2121 2211 2121 22
ہندسوں کو اردو کی طرز پر یعنی دائیں سے بائیں پڑھیے یعنی 2121 پہلے ہے اور اس میں بھی 1 پہلے ہے۔
(آخری رکن میں 22 کی جگہ 122، 211 اور 1211 بھی آ سکتے ہیں)
پہلے شعر کی تقطیع -
یہاں وہاں کہیں آسودگی نہیں ملتی
کلوں کے شہر میں بھی نوکری نہیں ملتی
یہا وہا - مفاعلن - 2121
کَ ہِ آسو - فعلاتن - 2211
دگی نہی - مفاعلن - 2121
ملتی - فعلن - 22
کلو کِ شہ - مفاعلن - 2121
ر مِ بی نو - فعلاتن - 2211
کری نہی - مفاعلن - 2121
ملتی - فعلن - 22
------
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو غزل,
بحر مجتث,
تقطیع,
سبط علی صبا
احمر
ReplyDeleteاس خوبصورت شعر کے لیے بہت مشکور ہوں
یہ راز کیا ہے کہ دنیا کو چھوڑ دینے سے
خدا تو ملتا ہے پیغمبری نہیں ملتی
واہ واہ واہ
ReplyDeleteگزر رہی ہے حسیں وادیوں سے ریل صبا
ستم ہے یہ کوئی کھڑکی کھلی نہیں ملتی
غنودگی کا کچھ ایسا طلسم طاری ہے
ReplyDeleteکوئی بھی آنکھ یہاں جاگتی نہیں ملتی
Wah wah
بہت شکریہ آپ سب دوستوں کا
ReplyDeleteبھائی جان یہ شعر میرے دماغ کے اوپر سے گزر گیا! مطلب سمجھا دیں نوازش ہو گی۔
ReplyDeleteیہ راز کیا ہے کہ دنیا کو چھوڑ دینے سے
خدا تو ملتا ہے پیغمبری نہیں ملتی
جی اس شعر میں راہبانیت کی طرف اشارہ ہے کہ راہبانیت سے خدا تو مل جاتا ہے لیکن پیغمبری جیسا منصبِ جلیلہ راہبانیت میں نہیں بلکہ لوگوں کے ساتھ گھل مل کر تبلیغ کرنے کا تقاضیٰ کرتا ہے۔
ReplyDeleteاچھا اچھا ۔ رہنمائی کا شکریہ۔
ReplyDelete