عبدالحمید عدم کی ایک انتہائی معروف اور مشہور غزل
وہ باتیں تری وہ فسانے ترے
شگفتہ شگفتہ بہانے ترے
بس اک داغِ سجدہ مری کائنات
جبینیں تری ، آستانے ترے
بس اک زخمِ نظّارہ، حصّہ مرا
بہاریں تری، آشیانے ترے
فقیروں کا جمگھٹ گھڑی دو گھڑی
شرابیں تری، بادہ خانے ترے
ضمیرِ صدف میں کرن کا مقام
انوکھے انوکھے ٹھکانے ترے
Abdul Hameed Adam, عبدالحمید عدم |
برے یا بھلے، سب زمانے ترے
عدم بھی ہے تیرا حکایت کدہ
کہاں تک گئے ہیں فسانے ترے
-------
بحر - بحر متقارب مثمن محذوف
افاعیل - فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعِل
آخری رکن میں فَعِل کی جگہ فعول بھی آ سکتا ہے۔
اشاری نظام - 221 221 221 21
ہندسوں کو اردو کی طرز پر دائیں سے بائیں پڑھیے۔ یعنی 221 پہلے ہے اور اس میں بھی 1 پہلے ہے۔
(آخری رکن میں 21 کی جگہ 121 بھی آ سکتا ہے)
تقطیع -
وہ باتیں تری وہ فسانے ترے
شگفتہ شگفتہ بہانے ترے
وُ باتے - فعولن - 221
تری وہ - فعولن - 221
فسانے - فعولن - 221
ترے - فَعِل - 21
شگفتہ - فعولن - 221
شگفتہ - فعولن - 221
بہانے - فعولن - 221
ترے - فَعِل - 21
---------
اور یہ غزل طاہرہ سیّد کی آواز میں
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو غزل,
بحر متقارب,
بحر متقارب مثمن محذوف,
تقطیع,
طاہرہ سید,
عبدالحمید عدم,
موسیقی
واہ کیا بات ہے وارث صاحب۔ ایک تو عدم کی خوبصورت غزل اس پر آپ کا انتخاب اور انتہائی سادہ انداز میں اس غزل کی تقطیع۔ مزہ آگیا۔ بہت خوب
ReplyDeleteاب میں سمجھا تری تقطیع کا مطلب وارث
دولتِ شعر کو یوں تو نے لُٹا رکھا ہے
واہ بہت خوب جناب
ReplyDeleteبہت شکریہ خلیل صاحب اور شاکر صاحب، نوازش آپ کی۔
ReplyDelete