جس دن سے حرام ہو گئی ہے
مے، خلد مقام ہو گئی ہے
مولانا ریاض خیر آبادی Maulana Riaz Khairabadi |
جب ٹوٹی ہے، جام ہو گئی ہے
جب آئے ہیں شام ہو گئی ہے
آتے ہی قیامت اس گلی میں
پامالِ خرام ہو گئی ہے
مے نوش ضرور ہیں وہ نا اہل
جن پر یہ حرام ہو گئی ہے
بجھ بجھ کے جلی تھی قبر پر شمع
جل جل کے تمام ہو گئی ہے
ہر بات میں ہونٹ پر ہے دشنام
اب حسنِ کلام ہو گئی ہے
-----
بحر - ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف
افاعیل - مفعول مفاعلن فعولن
اس بحر میں تسکین اوسط زخاف کی مدد سے ایک اور وزن بھی حاصل ہوتا ہے جو "مفعولن فاعلن فعولن" ہے اور بذاتِ خود ایک علیحدہ بحر ہے۔ اس بحر میں ان دونوں اوزان کا ایک شعر میں اجتماع جائز ہے۔
اشاری نظام - 122 2121 221
یا 222 212 221
دونوں کا اجتماع جائز ہے۔
ہندسوں کو اردو طررِ تحریر یعنی دائیں سے بائیں پڑھیے۔
تقطیع -
جس دن سے حرام ہو گئی ہے
مے، خلد مقام ہو گئی ہے
جس دن سِ - مفعول -122
حرام ہو - مفاعلن - 2121
گئی ہے - فعولن - 221
مے خلد - مفعول - 122
مقام ہو - مفاعلن - 2121
گئی ہے - فعولن - 221
----
مزید پڑھیے۔۔۔۔