کس رُخ کی چل رہی ہے ہوا دیکھ کر چلو
زندہ ہے دل تو اس میں محبت بھی چاہیے
آنکھیں جو ہیں تو راہِ وفا دیکھ کر چلو
آذر کدے کی آنچ سے شہ پا کے یک بیک
صر صر بنی ہوئی ہے صبا دیکھ کر چلو
امسال دیدنی ہے چمن میں جنوں کا رنگ
گُل چاک کر رہے ہیں قبا دیکھ کر چلو
گُلچیں کے سدّباب سے انکار ہے کسے
لیکن اصولِ نشو و نما دیکھ کر چلو
احسان دانش, Ehsan Danish |
یہ انحطاطِ مہر و وفا دیکھ کر چلو
ہاں انفرادیت بھی بُری چیز تو نہیں
چلنا اگر ہے سب سے جدا دیکھ کر چلو
آنکھیں کھلی ہوئی ہوں تو ہر شے ہے بے نقاب
اے بندگانِ حرص و ہوا دیکھ کر چلو
ذوقِ عبودیت ہو کہ گستاخیِ نگاہ
تخمینۂ جزا و سزا دیکھ کر چلو
ناموسِ زندگی بھی بڑی شے ہے دوستو
دیکھو بلند و پست فضا دیکھ کر چلو
یہ تو بجا کہ ذوقِ سفر ہے ثبوتِ زیست
اس دشت میں سموم و صبا دیکھ کر چلو
عرفان و آگہی بھی عبادت سہی مگر
طرز و طریقِ اہلِ وفا دیکھ کر چلو
اسبابِ ظاہری پہ بھی درکار ہے نظر
باوصف اعتمادِ خدا دیکھ کر چلو
ممکن ہے روحِ سرو و سمن سے ہو ساز باز
کیا دے گئی گلوں کو صبا دیکھ کر چلو
ہر کشمکش نہیں ہے امینِ سکونِ دل
ہر موت میں نہیں ہے بقا دیکھ کر چلو
ہر لحظہ ہے پیمبرِ اندیشہ و عمل
کیا چاہتا ہے رنگِ فضا دیکھ کر چلو
یہ بھی روش نہ ہو رہِ مقصود کے خلاف
آئی ہے یہ کدھر سے صدا "دیکھ کر چلو"
ہمدرد بن کے دشمنِ دانش ہوئے ہیں لوگ
یہ بھی ہے دوستی کی ادا دیکھ کر چلو
(احسان دانش)
------
بحر - بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
افاعیل - مَفعُولُ فاعِلاتُ مَفاعِیلُ فاعِلُن
(آخری رکن میں فاعلن کی جگہ فاعلان بھی آسکتا ہے)
اشاری نظام - 122 / 1212 / 1221 / 212
ہندسوں کو اردو کی طرز پر دائیں سے بائیں پڑھیے۔ یعنی 122 پہلے ہے اور اس میں بھی 22 پہلے ہے۔
(آخری رکن میں 212 کی جگہ 1212 بھی آ سکتا ہے)
تقطیع--
ہستی کا ہر نفَس ہے نیا دیکھ کر چلو
کس رُخ کی چل رہی ہے ہوا دیکھ کر چلو
ہستی کَ - مفعول - 122
ہر نفس ہِ - فاعلات - 1212
نیا دیک - مفاعیل - 1221
کر چلو - فاعلن - 212
کس رُخ کِ - مفعول - 122
چل رہی ہِ - فاعلات - 1212
ہوا دیک - مفاعیل - 1221
کر چلو - فاعلن - 212
------
مزید پڑھیے۔۔۔۔