نہ دل کو ہے نہ جاں کو ہی قرار اب
جنوں ہو کہ رہا اپنا شعار اب
نظر بدلی تو بدلے سارے منظر
ترا ہی جلوہ ہے اے میرے یار اب
کلی دل کی گئی مرجھا ترے بعد
بلا سے آئے گلشن میں بہار اب
پلائی ہے نظر سے مے جو تو نے
اترنے کا نہیں ساقی خمار اب
کٹی مستانہ کچھ ایسے شبِ ہجر
رہا مجھ کو نہ تیرا انتظار اب
اسد وہ جانتا ہے سب حقیقت
بنے پھرتے ہو جو پرہیزگار اب
متعلقہ تحاریر : محمد وارث,
میری شاعری
یھ اک اچھی کاوش ھے
ReplyDeleteنوازش آپ کی جناب
ReplyDelete