اس جہاں میں ایسی کوئی بات ہو
جیت ہو اور نا کسی کی مات ہو
بس ہوس کے ہیں یہ سارے سلسلے
بابری مسجد ہو یا سُمنات ہو
دے بدل ہر زاویہ وہ دفعتاً
کُل نفی کے ساتھ جو اثبات ہو
زخم دل کے چین سے رہنے نہ دیں
روزِ روشن ہو کہ کالی رات ہو
اسطرح پینے کو مے کب ملتی ہے
ناب ہو، تُو ساتھ ہو، برسات ہو
دام دیکھے ہیں وہاں اکثر بچھے
جس جگہ پر دانے کی بہتات ہو
برملا گوئی کا حاصل ہے اسد
اپنوں کی نظروں میں بھی کم ذات ہو
متعلقہ تحاریر : محمد وارث,
میری شاعری
اللہ کرے زورِکرم اور زیادہ
ReplyDeleteشکریہ آپ کا۔
Delete