May 9, 2008

میری ایک غزل

اس جہاں میں ایسی کوئی بات ہو
جیت ہو اور نا کسی کی مات ہو

بس ہوس کے ہیں یہ سارے سلسلے
بابری مسجد ہو یا سُمنات ہو

دے بدل ہر زاویہ وہ دفعتاً
کُل نفی کے ساتھ جو اثبات ہو

زخم دل کے چین سے رہنے نہ دیں
روزِ روشن ہو کہ کالی رات ہو

اسطرح پینے کو مے کب ملتی ہے
ناب ہو، تُو ساتھ ہو، برسات ہو

دام دیکھے ہیں وہاں اکثر بچھے
جس جگہ پر دانے کی بہتات ہو

برملا گوئی کا حاصل ہے اسد
اپنوں کی نظروں میں بھی کم ذات ہو

متعلقہ تحاریر : محمد وارث, میری شاعری

2 comments: