دنیا میں تری درد کا درمان نہیں ہے
ہر سمت خدا ہیں، کوئی انسان نہیں ہے
طاقت کے نشے میں جو لہو سچ کا بہائے
ظالم ہے، لٹیرا ہے، وہ سلطان نہیں ہے
یہ بات غلَط ہے کہ میں باطل کو نہ جانوں
یہ سچ ہے مجھے اپنا ہی عرفان نہیں ہے
جو آگ سے تیری میں نہیں ڈرتا تو واعظ
حوروں کا بھی دل میں کوئی ارمان نہیں ہے
سوچا ہے اسد اب کسی سے میں نہ ملوں گا
کچھ دوست و عدو کی مجھے پہچان نہیں ہے
متعلقہ تحاریر : محمد وارث,
میری شاعری
0 تبصرے:
Post a Comment
اس بلاگ پر اردو میں لکھے گئے تبصروں کو دل و جان سے پسند کیا جاتا ہے، اگر آپ کے پاس اردو لکھنے کیلیے فونیٹک یا کوئی دیگر اردو 'کی بورڈ' نہیں ہے تو آپ اردو میں تبصرہ لکھنے کیلیے ذیل کے اردو ایڈیٹر (سبز رنگ کے خانے) میں تبصرہ لکھ کر اسے نیچے والے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں، اردو ایڈیٹر لوڈ ہونے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے جس کیلیے آپ سے معذرت۔ اردو ایڈیٹر بشکریہ نبیل حسن نقوی۔