Feb 18, 2009

کرکٹ: جنون سے سکون تک

کرکٹ سے میری شناسائی پرانی ہے، اتنی ہی پرانی جتنی میری ہوش۔ بچپن ہی سے کرکٹ میرے خون میں رچی بسی تھی بلکہ خون سے باہر بھی ٹپکتی تھی، کبھی ناک پر کرکٹ بال لگنے سے نکسیر پھوٹی تو کبھی ہونٹ کٹے اور منہ خون سے بھر گیا لیکن یہ جنون ختم نہ ہوا۔ میں اپنے محلے کی دو ٹیموں میں کھیلا کرتا تھا وجہ اسکی یہ تھی کہ ہر لڑکا ہی آل راؤنڈر ہوتا تھا سو جس کو بلے بازی میں باری ملتی تھی اس کو گیند بازی نہیں ملتی تھی اور جس کو گیند بازی ملتی تھی اس کی بیٹنگ میں باری نہیں آتی تھی سو اس کا حل میں نے یہ سوچا تھا کہ دو ٹیموں میں کھیلا کرتا تھا ایک میں بحیثیت اوپننگ بلے باز کے اور دوسری میں بحیثیت اٹیک باؤلر کے، گو اس طرح مجھے دگنا چندہ دینا پڑتا تھا لیکن راہِ عشق میں دام و درم کو کون دیکھنا ہے۔ چند کاغذوں کو سی کر میں نے اپنی ایک پرائیوٹ ریکارڈ بُک بھی بنا رکھی تھی جس میں اپنے میچوں کے اعداد و شمار لکھا کرتا تھا۔

کھیلنے کا جنون تو تھا ہی دیکھنے کا بھی تھا، پانچ پانچ دن سارے ٹیسٹ میچ دیکھنا اور پھر ان پر تبصرے کرنا، اور تو اور جناح اسٹیڈیم سیالکوٹ میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے درمیان میچ دیکھنے کیلیے پولیس کے ڈنڈے بھی کھائے اور آنسو گیس بھی سہی لیکن یہ جنون کسی طور کم نہیں ہوا۔

لیکن نہ جانے کیا ہوا ہے پچھلے دو سالوں میں کہ زندگی کم از کم کرکٹ کی طرف سے پر سکون ہو گئی ہے، کھیلنا اور دیکھنا تو درکنار میں اب کسی سے اس موضوع پر بات بھی نہیں کرتا اور اگر کوئی کرنے کی کوشش بھی کرے تو اسے کوئی شعر سنا کر چپ کرا دیتا ہوں۔ میری زندگی کے چالیس سال پورے ہونے میں تو ابھی تین چار سال باقی ہیں لیکن شاید عقل آ گئی ہے اگر کرکٹ سے صریحاً قطع تعلقی کوئی عقل کا کام ہے تو، ہاں اگر کوئی اس سے یہ نتیجہ نکالتا ہے کہ میں کرکٹ کے شائقین کو بیوقوف کہہ رہا ہوں تو دروغ بر گردنِ راوی!

متعلقہ تحاریر : محمد وارث, میری یادیں

17 comments:

  1. واہ بہت خوب وارث صاحب۔ لیکن لگتا ہے مجھے تو بچپن سے ہی عقل آگئی تھی کہ کبھی کرکٹ کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔ :)

    ReplyDelete
  2. کرکٹ میچ دیکھنے کا شوق تھا اور اب بھی کبھی کبھی ہوتا ہے لیکن جب پاکستان میچ جیت رہا ہو۔

    ReplyDelete
  3. ویسے ابھی بھی کسی کو کور ڈرائیو کھیلتے دیکھ کر دل میں ہوک تو اٹھتی ہوگی۔ :)

    ReplyDelete
  4. واقعی فرخ صاحب آپ بچپن ہی سے عقلمند نکلے۔
    شکریہ شاکر صاحب نئے بلاگ پر تشریف لانے کیلیے۔
    برادرم نبیل، خوش آمدید نئے بلاگ پر۔ ہوک تو نہیں اٹھتی لیکن کبھی کبھی رچرڈز کے چھکّے بے چین ضرور کرتے ہیں :)

    ReplyDelete
  5. مجھے تو ان دونں عقل آگئی تھی جب چھوٹے ببھائیوں کے ہاتھوں پہلی گیند پر آؤٹ ہو جاتا تھا اور جب بالنگ کراتا تھا ہر بال پر چونکا یا چھکا۔

    ReplyDelete
  6. بلاگ پر خوش آمدید ظہور سولنگی صاحب، شکریہ، نوازش!

    ReplyDelete
  7. ایسی چوک ہم سے کبھی سر زد نہ ہوئی۔۔۔ اب سوچتا ہوں کہ اگر یہ چوک سر زد ہو جاتی تو چھکے چھڑا دیتا۔۔۔ خیالی پلاؤ پکانے میں حرج ہی کیا ہے

    ReplyDelete
  8. ویسے کرکٹ کے اسیروں کی اسیری جاتی نہیں عمر بھر۔
    میرا شوق بھی کم ہو گیا ہے مگر کرکٹ کی خبریں کہیں نہ کہیں سے مل ہی جاتی ہیں۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا مسلسل زوال بھی عدم دلچسپی کا باعث ہے

    ReplyDelete
  9. شکریہ فاتح صاحب اور محب علوی، فاتح صاحب قبلہ چھکے تو آپ اب بھی چھڑا دیتے ہیں۔
    محب میرا کیس ذرا زیادہ "پچیدہ" ہو گیا ہے میں تو فرسٹ کلاس کرکٹ کے میچز بھی دیکھتا تھا، شکر ہے اللہ کا کہ مکمل نجات مل گئی :)

    ReplyDelete
  10. جناب کیسی نظر لگا دی آ پ نے کرکٹ کو
    بلکہ دکھے دل کی بد دعا لگ گیی
    آ پ بہت پہنچے ہویے لگتے ہیں
    اب کرکٹ کے حق میں دعا بھی کر دیجیے پلیز

    ReplyDelete
  11. کرکٹ کو کچھ نہیں ہوا بھائی، فقط کرکٹ کے آگے پیچھے جو پاکستان کا لفظ تھا اس کو ضرور کچھ ہوا ہے، اور وہ کرکٹ ہی کیا ہر شعبے میں یہی حال ہے۔
    'پہنچے' خوب کہا محترم، حالانکہ حالت یہ ہے کہ نہ اپنے قدموں پر چل کر اس دنیا میں پہنچے اور نہ اپنے قدموں پر گور میں پہنچیں گے
    :)

    ReplyDelete
  12. بھیا مگر کرکٹ سے یہ بیزاری کیوں؟ اور وہ چار سال قبل سے ہی کیوں؟؟

    ReplyDelete
  13. بس کیا بتاؤں امین صاحب، یوں سمجھیں کہ میں نے جو فیصلہ بہت عرصہ پہلے کر لیا تھا وہ اب درست ثابت ہو رہا ہے۔

    ReplyDelete
  14. حضور ہم کرکٹ سے کنارہ کش ہونے کے باوجود آج تک میاں داد کو پھینکا گیا چیتن شرما کا شارجہ والا فل ٹاس بھلا نہیں پائے :)

    ReplyDelete
    Replies
    1. قبلہ اسی فل ٹاس کی وجہ ہی سے چیتن شرما جی آج تک ہمارے دل میں بھی بسے ہوئے ہیں۔
      :)

      Delete
  15. "لیکن نہ جانے کیا ہوا ہے پچھلے دو سالوں میں کہ زندگی کم از کم کرکٹ کی طرف سے پر سکون ہو گئی ہے، کھیلنا اور دیکھنا تو درکنار میں اب کسی سے اس موضوع پر بات بھی نہیں کرتا اور اگر کوئی کرنے کی کوشش بھی کرے تو اسے کوئی شعر سنا کر چپ کرا دیتا ہوں۔"

    یہ بھی اچھا ہوا کہ ہم نے یہ پوسٹ اب 2016 میں دیکھی جب آپ کی کرکٹ بےزاری کم ہو گئی اور آپ کم از کم اب کرکٹ پر بات کرتے ہیں اور شعر سنانے کے لئے دیگر دھاگوں کا رُخ کرتے ہیں۔ :)

    ReplyDelete
    Replies
    1. جی احمد صاحب، یہ تحریر 2009ء کی ہے۔ آج کل واقعی کرکٹ سے کچھ بیزاری کم ہے لیکن وہ جنون نہیں ہے کہ جو تھا۔
      :)

      Delete