کرکٹ سے میری شناسائی پرانی ہے، اتنی ہی پرانی جتنی میری ہوش۔ بچپن ہی سے کرکٹ میرے خون میں رچی بسی تھی بلکہ خون سے باہر بھی ٹپکتی تھی، کبھی ناک پر کرکٹ بال لگنے سے نکسیر پھوٹی تو کبھی ہونٹ کٹے اور منہ خون سے بھر گیا لیکن یہ جنون ختم نہ ہوا۔ میں اپنے محلے کی دو ٹیموں میں کھیلا کرتا تھا وجہ اسکی یہ تھی کہ ہر لڑکا ہی آل راؤنڈر ہوتا تھا سو جس کو بلے بازی میں باری ملتی تھی اس کو گیند بازی نہیں ملتی تھی اور جس کو گیند بازی ملتی تھی اس کی بیٹنگ میں باری نہیں آتی تھی سو اس کا حل میں نے یہ سوچا تھا کہ دو ٹیموں میں کھیلا کرتا تھا ایک میں بحیثیت اوپننگ بلے باز کے اور دوسری میں بحیثیت اٹیک باؤلر کے، گو اس طرح مجھے دگنا چندہ دینا پڑتا تھا لیکن راہِ عشق میں دام و درم کو کون دیکھنا ہے۔ چند کاغذوں کو سی کر میں نے اپنی ایک پرائیوٹ ریکارڈ بُک بھی بنا رکھی تھی جس میں اپنے میچوں کے اعداد و شمار لکھا کرتا تھا۔
کھیلنے کا جنون تو تھا ہی دیکھنے کا بھی تھا، پانچ پانچ دن سارے ٹیسٹ میچ دیکھنا اور پھر ان پر تبصرے کرنا، اور تو اور جناح اسٹیڈیم سیالکوٹ میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے درمیان میچ دیکھنے کیلیے پولیس کے ڈنڈے بھی کھائے اور آنسو گیس بھی سہی لیکن یہ جنون کسی طور کم نہیں ہوا۔
لیکن نہ جانے کیا ہوا ہے پچھلے دو سالوں میں کہ زندگی کم از کم کرکٹ کی طرف سے پر سکون ہو گئی ہے، کھیلنا اور دیکھنا تو درکنار میں اب کسی سے اس موضوع پر بات بھی نہیں کرتا اور اگر کوئی کرنے کی کوشش بھی کرے تو اسے کوئی شعر سنا کر چپ کرا دیتا ہوں۔ میری زندگی کے چالیس سال پورے ہونے میں تو ابھی تین چار سال باقی ہیں لیکن شاید عقل آ گئی ہے اگر کرکٹ سے صریحاً قطع تعلقی کوئی عقل کا کام ہے تو، ہاں اگر کوئی اس سے یہ نتیجہ نکالتا ہے کہ میں کرکٹ کے شائقین کو بیوقوف کہہ رہا ہوں تو دروغ بر گردنِ راوی!
Feb 18, 2009
کرکٹ: جنون سے سکون تک
متعلقہ تحاریر : محمد وارث,
میری یادیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
واہ بہت خوب وارث صاحب۔ لیکن لگتا ہے مجھے تو بچپن سے ہی عقل آگئی تھی کہ کبھی کرکٹ کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔ :)
ReplyDeleteکرکٹ میچ دیکھنے کا شوق تھا اور اب بھی کبھی کبھی ہوتا ہے لیکن جب پاکستان میچ جیت رہا ہو۔
ReplyDeleteویسے ابھی بھی کسی کو کور ڈرائیو کھیلتے دیکھ کر دل میں ہوک تو اٹھتی ہوگی۔ :)
ReplyDeleteواقعی فرخ صاحب آپ بچپن ہی سے عقلمند نکلے۔
ReplyDeleteشکریہ شاکر صاحب نئے بلاگ پر تشریف لانے کیلیے۔
برادرم نبیل، خوش آمدید نئے بلاگ پر۔ ہوک تو نہیں اٹھتی لیکن کبھی کبھی رچرڈز کے چھکّے بے چین ضرور کرتے ہیں :)
مجھے تو ان دونں عقل آگئی تھی جب چھوٹے ببھائیوں کے ہاتھوں پہلی گیند پر آؤٹ ہو جاتا تھا اور جب بالنگ کراتا تھا ہر بال پر چونکا یا چھکا۔
ReplyDeleteبلاگ پر خوش آمدید ظہور سولنگی صاحب، شکریہ، نوازش!
ReplyDeleteایسی چوک ہم سے کبھی سر زد نہ ہوئی۔۔۔ اب سوچتا ہوں کہ اگر یہ چوک سر زد ہو جاتی تو چھکے چھڑا دیتا۔۔۔ خیالی پلاؤ پکانے میں حرج ہی کیا ہے
ReplyDeleteویسے کرکٹ کے اسیروں کی اسیری جاتی نہیں عمر بھر۔
ReplyDeleteمیرا شوق بھی کم ہو گیا ہے مگر کرکٹ کی خبریں کہیں نہ کہیں سے مل ہی جاتی ہیں۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا مسلسل زوال بھی عدم دلچسپی کا باعث ہے
شکریہ فاتح صاحب اور محب علوی، فاتح صاحب قبلہ چھکے تو آپ اب بھی چھڑا دیتے ہیں۔
ReplyDeleteمحب میرا کیس ذرا زیادہ "پچیدہ" ہو گیا ہے میں تو فرسٹ کلاس کرکٹ کے میچز بھی دیکھتا تھا، شکر ہے اللہ کا کہ مکمل نجات مل گئی :)
جناب کیسی نظر لگا دی آ پ نے کرکٹ کو
ReplyDeleteبلکہ دکھے دل کی بد دعا لگ گیی
آ پ بہت پہنچے ہویے لگتے ہیں
اب کرکٹ کے حق میں دعا بھی کر دیجیے پلیز
کرکٹ کو کچھ نہیں ہوا بھائی، فقط کرکٹ کے آگے پیچھے جو پاکستان کا لفظ تھا اس کو ضرور کچھ ہوا ہے، اور وہ کرکٹ ہی کیا ہر شعبے میں یہی حال ہے۔
ReplyDelete'پہنچے' خوب کہا محترم، حالانکہ حالت یہ ہے کہ نہ اپنے قدموں پر چل کر اس دنیا میں پہنچے اور نہ اپنے قدموں پر گور میں پہنچیں گے
:)
بھیا مگر کرکٹ سے یہ بیزاری کیوں؟ اور وہ چار سال قبل سے ہی کیوں؟؟
ReplyDeleteبس کیا بتاؤں امین صاحب، یوں سمجھیں کہ میں نے جو فیصلہ بہت عرصہ پہلے کر لیا تھا وہ اب درست ثابت ہو رہا ہے۔
ReplyDeleteحضور ہم کرکٹ سے کنارہ کش ہونے کے باوجود آج تک میاں داد کو پھینکا گیا چیتن شرما کا شارجہ والا فل ٹاس بھلا نہیں پائے :)
ReplyDeleteقبلہ اسی فل ٹاس کی وجہ ہی سے چیتن شرما جی آج تک ہمارے دل میں بھی بسے ہوئے ہیں۔
Delete:)
"لیکن نہ جانے کیا ہوا ہے پچھلے دو سالوں میں کہ زندگی کم از کم کرکٹ کی طرف سے پر سکون ہو گئی ہے، کھیلنا اور دیکھنا تو درکنار میں اب کسی سے اس موضوع پر بات بھی نہیں کرتا اور اگر کوئی کرنے کی کوشش بھی کرے تو اسے کوئی شعر سنا کر چپ کرا دیتا ہوں۔"
ReplyDeleteیہ بھی اچھا ہوا کہ ہم نے یہ پوسٹ اب 2016 میں دیکھی جب آپ کی کرکٹ بےزاری کم ہو گئی اور آپ کم از کم اب کرکٹ پر بات کرتے ہیں اور شعر سنانے کے لئے دیگر دھاگوں کا رُخ کرتے ہیں۔ :)
جی احمد صاحب، یہ تحریر 2009ء کی ہے۔ آج کل واقعی کرکٹ سے کچھ بیزاری کم ہے لیکن وہ جنون نہیں ہے کہ جو تھا۔
Delete:)