Nov 5, 2008

جوش ملیح آبادی کی چند رباعیات

شبیر حسن خان جوش ملیح آبادی دنیائے اردو ادب میں اپنی لازوال خودنوشت “یادوں کی برات” کی وجہ سے امر ہو گئے ہیں لیکن وہ ایک اعلٰی پائے کے شاعر تھے بلکہ شاعرِ انقلاب جوش ملیح آبادی کو علامہ اقبال کے بعد سب سے بڑا شاعر بھی کہا جاتا ہے لیکن ان کی شاعری کو وہ مقبولیت نہیں ملی جو فیض احمد فیض یا انکے بعد احمد فراز کو ملی۔

(1)
انجام کے آغاز کو دیکھا میں نے
ماضی کے ہر انداز کو دیکھا میں نے
کل نام ترا لیا جو بُوئے گُل نے
تا دیر اُس آواز کو دیکھا میں نے

(2)
زَردَار کا خَنّاس نہیں جاتا ہے
ہر آن کا وَسواس نہیں جاتا ہے
ہوتا ہے جو شدّتِ ہَوَس پر مَبنی
تا مَرگ وہ افلاس نہیں جاتا ہے

(3)
کیا صرف مُسلمان کے پیارے ہیں حُسین
چرخِ نوعِ بَشَر کے تارے ہیں حُسین
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی، ہمارے ہیں حُسین

urdu poetry, urdu ghazal, ilm-e-arooz, taqtee, josh malihabad, جوش ملیح آبدی, rubai, تباعی
Josh Malihabad, جوش ملیح آبدی
(4)
اوہام کو ہر اک قَدَم پہ ٹھکراتے ہیں
اَدیان سے ہر گام پہ ٹکراتے ہیں
لیکن جس وقت کوئی کہتا ہے حُسین
ہم اہلِ خَرابات بھی جُھک جاتے ہیں

(5)
سینے پہ مرے نقشِ قَدَم کس کا ہے
رندی میں یہ اَجلال و حَشَم کس کا ہے
زاہد، مرے اس ہات کے ساغر کو نہ دیکھ
یہ دیکھ کہ اس سر پر عَلَم کس کا ہے

(6)
اِس وقت سَبُک بات نہیں ہو سکتی
توہینِ خرابات نہیں ہو سکتی
جبریلِ امیں آئے ہیں مُجرے کے لیے
کہہ دو کہ ملاقات نہیں ہو سکتی

(7)
لفظِ “اقوام” میں کوئی جان نہیں
اک نوع میں ہو دوئی، یہ امکان نہیں
جو مشرکِ یزداں ہے وہ ناداں ہے فَقَط
جو مشرکِ انساں ہے وہ انسان نہیں
_________


متعلقہ تحاریر : اردو شاعری, جوش ملیح آبادی, رباعی

7 comments: