مرزا جمیل الدین احمد خان عالی کو ان کے ملی نغمے “جیوے جیوے پاکستان” اور روزنامہ جنگ کے کالموں نے ابدیت دے دی ہے لیکن اردو شاعری میں بھی انکی ایک مستقل حیثیت ہے اور کیوں نہ ہو کہ شاعری انکے خون میں رچی بسی ہے، دادا غالب کے دوست اور شاگرد، والد شاعر اور والدہ کا تعلق میر درد کے خاندان سے ہے۔ آپ صحیح معنوں میں ادبی نجیب الطرفین یا “ادیب الطرفین” ہیں!
دوہے اور عالی جی تو جیسے لازم و ملزوم ہو گئے ہیں۔ انکی کتاب “غزلیں، دوہے، گیت” سے چند دوہے۔
Jamil-ud-Din Aali, جمیل الدین عالی |
من کی آگ بجھی نہ کسی سے، اسے یہ کون بتائے
--------
لئے پھریں دُکھ اپنے اپنے، راجہ میر فقیر
کڑیاں لاکھ ہیں رنگ برنگی، ایک مگر زنجیر
--------
عمر گنوا کر پیت میں ہم کو اتنی ہوئی پہچان
چڑھی ندی اور اُتر گئی، پر گھر ہو گئے ویران
--------
نا مرے سر کوئی طُرہ کلغی، نا کیسے میں چھدام
ساتھ میں ہے اک ناری سانوری اور اللہ کا نام
--------
بیتے دنوں کی یاد ہے کیسی ناگن کی پھنکار
پہلا وار ہے زہر بھرا اور دُوجا امرت دھار
--------
تہ میں بھی ہے حال وہی جو تہ کے اوپر حال
مچھلی بچ کر جائے کہاں جب جَل ہی سارا جال
--------
عالی اب کے کٹھن پڑا دیوالی کا تیوہار
ہم تو گئے تھے چھیلا بن کر، بھیّا کہہ گئی نار
--------
حیدر آباد کا شہر تھا بھیّا، اِندَر کا دربار
ایک ایک گھر میں سو سو کمرے، ہر کمرے میں نار
--------
اُودا اُودا بادل، گہری کالی گھٹا بن جائے
اس کے دھرم میں فرق ہے، جو اس موسم کو ٹھکرائے
--------
کوئی کہے مجھے نانک پنتھی کوئی کبیر کا داس
یہ بھی ہے میرا مان بڑھانا، ہے کیا میرے پاس
--------
اردو والے، ہندی والے، دونوں ہنسی اڑائیں
ہم دل والے اپنی بھاشا کس کس کو سکھلائیں
--------
دھیرے دھیرے کمر کی سختی، کُرسی نے لی چاٹ
چپکے چپکے من کی شکتی، افسر نے دی کاٹ
--------
کیا جانے یہ پیٹ کی آگ بھی کیا کیا اور جلائے
عالی جیسے مہا کَوی بھی “بابو جی” کہلائے
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
جمیل الدین عالی,
دوہے
جمیل الدین عالی اُردو شاعری کا ایک نہایت معتبر نام ہے۔ وہ اُردو دوہوں میں نءے رجحانات کے امین ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہندی اسلوب کا میٹھا پن بھی ان کے ہاں ملتا ہے۔ ان کے کلام کو یونیکوڈ میں منتقل ہونا چاہئے. شکریہ
ReplyDeleteجی نوید ظفر صاحب اپنی سی کوشش کرتا رہونگا، بلاگ پر خوش آمدید۔
ReplyDeleteکیا پیاری پوسٹ ہے ..طبعیت کو خوش کرنے والی. ساتھ ساتھ سوچ بچار پر مجبور کرنے والی. یہ دوہے پہلے نظر سے نہیں گزرے ..جیسے کسی بچے کو نیا کھولنا پا کر خوشی ہوتی ہےایسے ہی یہ پوسٹ پڑھ کر خوشی ہویی
ReplyDeleteبہت شکریہ آپ کا ثمر صدیقی صاحبہ، نوازش آپ کی۔
ReplyDeleteعالی جی رحلت فرماگئے ۔۔۔دعا ہے حق تعالیٰ مغفرت فرمائے
ReplyDeleteاللہ تعالیٰ جوارِ رحمت میں جگہ دیں اُن کو، آمین۔
Deleteبہت خوبصورت پوسٹ
ReplyDeleteیہ سب پڑھ کے ہم عالی صاحب سے HBL Plaza میں جب وہ پاکستان بینگنگ کونسل میں تھے ملاقات یاد آگئی
بہت خوب صورت گفتگو کرتے تھے ہم نے اُنکے مشورے کے بعد فرسٹ ویمن بینک میں جانے کا ارادہ بدلا۔