تڑپ اٹھتا ہے دل، لفظوں میں دہرائی نہیں جاتی
زباں پر کربلا کی داستاں لائی نہیں جاتی
حسین ابنِ علی کے غم میں ہوں دنیا سے بیگانہ
ہجومِ خلق میں بھی میری تنہائی نہیں جاتی
اداسی چھا رہی ہے روح پر شامِ غریباں کی
طبیعت ہے کہ بہلانے سے بہلائی نہیں جاتی
![]() |
سیّد نصیر الدین نصیر مرحوم Syyed Naseer-ud-Din Naseer |
سکینہ تک یہ مشکِ آب لے جائی نہیں جاتی
جتن ہر دور میں کیا کیا نہ اہلِ شر نے کر دیکھے
مگر زھرا کے پیاروں کی پذیرائی نہیں جاتی
دلیل اس سے ہو بڑھ کر کیا شہیدوں کی طہارت پر
کہ میّت دفن کی جاتی ہے، نہلائی نہیں جاتی
طمانچے مار لو، خیمے جلا لو، قید میں رکھ لو
علی کے گل رُخوں سے بُوئے زھرائی نہیں جاتی
کہا شبّیر نے، عبّاس تم مجھ کو سہارا دو
کہ تنہا لاشِ اکبر مجھ سے دفنائی نہیں جاتی
حُسینیّت کو پانا ہے تو ٹکّر لے یزیدوں سے
یہ وہ منزل ہے جو لفظوں میں سمجھائی نہیں جاتی
وہ جن چہروں کو زینت غازۂ خاکِ نجف بخشے
دمِ آخر بھی ان چہروں کی زیبائی نہیں جاتی
نصیر آخر عداوت کے بھی کچھ آداب ہوتے ہیں
کسی بیمار کو زنجیر پہنائی نہیں جاتی
(سید نصیر الدین نصیر)
-------
بحر - بحر ہزج مثمن سالم
افاعیل - مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن
اشاری نظام - 2221 2221 2221 2221
(ہندسوں کو دائیں سے بائیں پڑھیے یعنی 1 پہلے اور 222 بعد میں)
تقطیع -
تڑپ اٹھتا ہے دل، لفظوں میں دہرائی نہیں جاتی
زباں پر کربلا کی داستاں لائی نہیں جاتی
تڑپ اٹھتا - مفاعیلن - 2221
ہِ دل لفظو - مفاعیلن - 2221
مِ دہرائی - مفاعیلن - 2221
نہی جاتی - مفاعیلن - 2221
زبا پر کر - مفاعیلن - 2221
بلا کی دا - مفاعیلن - 2221
س تا لائی - مفاعیلن - 2221
نہی جاتی - مفاعیلن - 2221
--------
مزید پڑھیے۔۔۔۔